ہماری نئی نسل کتاب سے دورہوتی
جارہی ہے اور وہ کتاب سے ہٹ کر دوسرے غیرعلمی مشاغل میں مصروف
ہورہی ہے۔اس صورت حال میں ہمیں پاکستان
میں کتاب خرید کر
مطالعہ کرنے کا کلچر فروغ دینے کی ضرورت ہے۔
یہ بات ٹیلی وژن اینکراوردانشور ریٹائرڈ جسٹس نذیراحمد غازی نےمعروف نثرنگار،شاعراورحمدونعت نگارتفاخرمحمودگوندل
کی نئی نثری تخلیق ’’جلوہ ہائے جمال‘‘ کی تعارفی تقریب سے مہمان
خصوصی کی حیثیت سے خطاب میں کہی۔یہ تقریب اگلے روز لاہور
میں قاسم علی شاہ فاؤنڈیشن کے زیراہتمام منعقد ہوئی ۔ جسٹس نذیر غازی نے کہا کہ
ہمیں نوجوان نسل کو کتاب بینی کی طرح لانا اور راغب
کرنا ہوگا۔نئی نسل کی کتاب بینی کی
طرف رغبت سے ہی معاشرے کی سمت درست ہوسکتی ہے اور ہم اپنی عظمتِ رفتہ کی بازیابی
کرسکتے ہیں۔ اس ضمن میں
والدین، اساتذہ، معاشرے اور میڈیا
کو اپنا اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔ اس تقریب
کے صدرِمحفل معروف محقق،مصنف اورنثرنگار پروفیسرڈاکٹر ہارون الرشیدتبسم تھے ۔انھوں نے کہا کہ تفاخر
محمود گوندل کی ادبی خدمات اور تحربات معاشرے
اور ہماری نسلوں کے لیے مشعلِ راہ ہیں۔ ان کے تجربات نمودونمائش ، ریا کاری اورخود پسندی سے بالا تر ہیں۔ ان کااسلوب اورانداز
بیان اس قدرجامع ہے کہ لفظوں کاسحر پوری کتاب پڑھنے پرمجبورکردیتاہے۔
(ر) جسٹس عابدحسین
قریشی نے اپنے کلمات میں کہا کہ مصنف کو اپنی تحریرپرایسی قدرت ہے کہ لفظ ان کے سامنے ہاتھ باندھے کھڑے نظرآتے
ہیں اور وہ جیسے چاہیں انھیں برت سکتے ہیں۔ ایسے مصنفین کی کتب قاری کو اپنے سحر
میں گرفتار کرلیتی ہیں اور اس سے نہیں نکلنے دیتیں ۔ انھوں نے بھی اس بات
پر زوردیا کہ ایسی کتابیں خرید کرپڑھنی چاہیے ۔ دیگر مقررین نے
اظہارخیال کرتے ہوئے کہا کہ یوں محسوس ہوتاہے ، تفاخر محمودگوندل کتابیں لکھتے نہیں بلکہ ان سے لکھوائی
جاتی ہیں۔ بالعموم مصنفین
اپنی کمزوری بیان کرنے سے کتراتے ہیں
۔ لیکن تفاخرمحمود
گوندل کی یہ
خوبی ہے کہ وہ سچائی اورحق بیانی کے خوگر
ہیں اور ان کی تحریریں مصنف کی بشری کمزوریوں
اورخامیوں کو بھی سامنے لے آتی ہیں۔وہ کسی بات یا واقعے کو بے کم وکاست بیان کردیتے ہیں۔ ان کی یہ کتاب عشقِ الہٰی اور محبتِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم میں ڈوب کرلکھی ہوئی ہے اور ان کے الفاظ اللہ اور رسول ﷺ سے عقیدت ومحبت کے مظہر ہیں۔ اس لیے ان کی تحریریں
عام مصنفین سے ہٹ کر ہیں اور ایک منفرد مقام رکھتی ہیں۔ تقریب میں
نظامت کے فرائض پروفیسر ارشدبخاری
نے انجام دیے۔
مہمانانِ اعزازمیں نوجوان اسکالر
زاہدشباب بٹ ،رویت ہلال ریسرچ کونسل کے سیکریٹری خالد اعجاز مفتی ،پروفیسرمدثرحسین
سیان ،سینیرصحافی خالد لطیف ،ایڈووکیٹ وسیم معراج شامل تھے۔تقریب میں زندگی کے مختلف
شعبوں سے تعلق رکھنے والی نمایاں شخصیات نے شرکت کی۔نعت گو شاعرولایت احمد فاروقی،
پروفیسرسلمیٰ خان اورسرگودھا سے آئے مامون الرشیدنے
ہدیہ نعت پیش کیا اور نبی اکرم ﷺ کے حضور
عقیدت ومحبت کے پھول نچھاور کیے۔
صاحبِ کتاب تفاخرمحمودگوندل نے اپنے اختتامی کلمات
میں تمام معزز
مہمانوں اور شرکائے محفل
کاشکریہ ادا کیا۔انھوں نے حجازِ مقدس
میں اپنے روحانی تجربات بیان کرتے
ہوئے کہا کہ اس مقدس سفرنے زندگی کے بارے میں ان کے نظریات تبدیل
کرکے رکھ دیے ہیں۔انھیں زندگی کو ایک مختلف انداز سے دیکھنے اور پرکھنے کا سبق دیا
ہے۔ اس سفر میں
انھیں والدین کابھرپورتعاون حاصل رہااوران کی دعائیں ان کے ساتھ رہی ہیں۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں