meta property="og:image" content="https://khabarbay.blogspot.com/path-to-your-image.jpg/meta>. خبربے: بہتر اور جاندار زُود نویسی کے 5 گُر

Empowering Through Media Literacy

بہتر اور جاندار زُود نویسی کے 5 گُر

رابرٹ ڈبلیو بلی



اس مضمون  میں  فری لانس  لکھاری  رابرٹ ڈبلیو بلی  نے صنف یا فارمیٹ سے قطع نظر بہتر اور تیز تر لکھنے  (زُود نویسی) کے لیے اپنی پانچ بہترین تجاویز کا اشتراک کیا ہے۔

سیموئل جانسن (اٹھارویں  صدی کے  نامور انگریزلکھاری اور  نقاد)   کا یہ مشہور مقولہ ہے: ’’پیسے کے علاوہ کسی شخص نے کبھی نہیں لکھا،سوائے ایک بند دماغ (احمق) کے ‘‘۔لیکن ہم میں سے بہت سے لوگ پیسے کے لیے ہی لکھتے ہیں ۔ بشمول میرے! اور، جتنے آپ زُود نویس ہوتے ہیں، اتنا ہی زیادہ آپ لکھتے ہیں   اور اتنا ہی زیادہ پیسہ کما سکتے ہیں۔ آج بہت سے مصنفین چیٹ جی پی ٹی کو تیزی سے لکھنے کی صلاحیت کا کریڈٹ دیتے ہیں۔ لیکن مصنوعی ذہانت کو بالائے طاق رکھتے ہوئے، مصنفین کے لیے اعلیٰ تخلیقی  لکھائی کی ایک اور کلید یہ ہے کہ  وہ  واقف لوگوں یا من پسند موضوعات کے بارے میں لکھیں -آپ  اس بارے میں لکھیں جو آپ جانتے ہیں، جو دیکھا ہے، تجربہ کیا ہے، یا  کوئی عملی کیا ہے۔اس ضمن میں  میری بہتر زُودنویسی  کے لیے پانچ   تجاویز  حسب ذیل ہیں:

 1 - کسی ایسی چیز کے بارے میں لکھیں جو آپ جانتے ہیں:

کسی ایسی چیز کے بارے میں لکھنے کے بہت سے  فوائد ہیں جو آپ اچھی طرح جانتے ہیں۔ یا تو آپ  اپنے وسیع مطالعہ اور تحقیق  کی بہ دولت اس موضوع پر کثیر مواد سے  آگاہ ہوں  گے  یا بہ صورت دیگر ایک شوقین ،  مواد کے فراہم  کنندہ ،یا مداح کی حیثیت سے اس موضوع  سے  براہ راست  تعلق رکھتے ہوں گے۔مثال کے طور پر، میں کئی دہائیوں سے مزاحیہ کتابیں پڑھ رہا ہوں اور انھیں  جمع کر رہا ہوں۔ لہٰذا میں نے  مزاحیہ کتب  کے   ہیروز کے لیے ایک کتاب  تحریر کی: ایٹم سے ایکس مین تک ، امریکا کے پسندیدہ سپر ہیروز کے بارے میں 1،001  دلچسپ  سوالات ۔ اس کتاب کو  میرے ایجنٹ نے سیٹاڈیل پریس کو فروخت کیا ہے۔

چونکہ میں   طنزومزاح سے بھرپور  کتب  کا بہت  شائق  اور قاری ہوں، اس لیے بہت سا تحقیقی مواد یا تو پہلے سے ہی میرے ذہن میں تھا یا پھر میری  مزاحیہ کتاب کے مجموعے میں موجود تھا، یہ سب میرے قلمی نسخے کو مکمل کرنے کے لیے کافی شارٹ کٹ  ثابت ہوا تھا۔

 2 - آپ جو کچھ کرچکے ہیں، اس کے بارے میں لکھیں:

ماضی میں مجھے میرے آجر صنعت ساز ادارے ’کوچ انجنیئرنگ ‘نے مین ہیٹن  (نیویارک) سے کمپنی کے وچیٹا ، کنساس میں واقع صدر دفاتر میں منتقل ہونے کے لیے کہا تھا۔اس کے بجائے میں نے اپنے طور پر ایک نئے راستے کا انتخاب کیا اور ایک فری لانس کاپی رائٹر اور مارکیٹنگ مشیر (کنسلٹنٹ) بن گیا۔میں یہ بات جانتا ہوں کہ بہت سے لوگ 9سے 5 بجے تک چوہا دوڑ والی نوکریوں کو خیرباد کہنا چاہتے ہیں اور وہ اپنے طور پر فری لانسر بننا چاہتے ہیں یا کوئی چھوٹا موٹا کاروبار کرنا چاہتے ہیں۔چناں چہ میں نے ان کی رہ نمائی کے لیے ایک کتاب لکھی  تھی:’’ آؤٹ آن یور اون: کارپوریٹ سے سیلف ایمپلائمنٹ تک‘‘،اسے جان ولی نے شائع کیا تھا۔

میں ایک اچھی، محفوظ نوکری چھوڑنے اور نئے اور غیر معروف علاقے میں منتقلی کے بارے میں اعتماد کے ساتھ لکھ سکتا تھا  کیونکہ میں  خود  اس تجربے سے گزر چکا تھا۔

 3 - اپنی ملازمت ، کام ، پیشے ، یا شعبے کے بارے میں لکھیں:

میں نے  سب سے پہلے  ایک ایرو اسپیس کمپنی  میں تکنیکی مصنف کی حیثیت سے کام کیا تھا لیکن  مجھے اس وقت  مایوسی کا سامنا کرنا پڑا تھا کہ کمپنی نے ملازمین کو اسٹائل گائیڈ فراہم نہیں کی۔ لہٰذا میں نے اپنے استعمال کے لیے ایک غیر رسمی تکنیکی تحریری اسٹائل شیٹ  مرتب کی۔ اس سے تحریری حالات اور مسائل کو حل کرنے میں مدد ملی  کیونکہ ان کے لیے مجھے کہیں اورسے  اچھا مشورہ یا رہنمائی نہیں مل سکی تھی۔

چند سال  کے بعد، میں نے اپنی اس  اسٹائل شیٹ کو  مزید وسعت دے کر ایک  کتاب  کی شکل دی ۔اسے  میک گرا ہل نے شائع کیا  تھا۔یہ  آج بھی  ایک نئے عنوان ، ’’تکنیکی تحریر کے عناصر ‘‘کے ساتھ   اشاعت پذیر ہے اور اس کو  ایک نیا پبلشر شائع  کررہا  ہے۔

 4 ۔ اپنے مشاہدات قلم بند کریں:

ان چیزوں کے بارے میں لکھیں ،جن کے بارے میں آپ نے قریب سے ،  محتاط  روی  سے ، اور اچھی طرح سے مشاہدہ کیا ہے ، مطالعہ کیا ہے ،  یا ان کے بارے میں بات کی ہے۔ جب میں بالٹی مور میں رہتا تھا، تو مجھے  ہر جمعہ کی  شب کو اسٹاک کار ریس دیکھنے  کے لیے ڈورسی اسپیڈ وے جانا پسند تھا۔ ٹریک پر دوستانہ انداز میں رہتے ہوئے میں نے وہاں موجود بہت سے لوگوں سے  گفتگو کی، جن میں اسٹینڈز میں موجود تماشائی، ٹریک کا عملہ، ڈرائیوروں کی  کھولی میں موجود مکینک اور  کاریں دوڑانے والے  شامل تھے۔ وہ  مجھے کار دوڑ کے مختلف پہلوؤں کے بارے میں   بات چیت سے محظوظ کرتے تھے۔پھر میں نے اس تمام  بات چیت  اور مشاہدے کو ’’بالٹی مور سٹی پیپر ‘‘کے لیے ایک فیچر مضمون  کی شکل دی۔ اس کا عنوان تھا:"ڈورسی ٹریک پر یہ کوئی ڈریگ ریسنگ نہیں ‘‘

5۔بازیافت ،مختلف موضوعات کے بارے میں تحریروں کا اعادہ:

 ان  موضوعات پر دوبارہ لکھیں جن کے بارے میں آپ پہلے بھی لکھ چکے ہیں۔یہ ایسے موضوعات ہیں جن کے بارے میں آپ شاید بار بار لکھتے ہیں۔ میرے  نزدیک   ان مضامین میں سرمایہ کاری، متبادل صحت، اور سائنس شامل ہیں۔ ان کے علاوہ  باغبانی اور پالتو جانوروں سے لے کر سکّے جمع کرنے اور گھر کی مرمت تک ، آپ کے دیگر موضوعات ہوسکتے ہیں۔

یقینی طور پر آپ کو  میڈیا  اداروں کے لیے اسی طرح کے یا متعلقہ موضوعات پر کچھ   نیا مختصر لکھنے یا مواد پیش کرنے   کے لیے ماضی  میں   کیے گئے  انٹرویوز اور تحقیق  سے مدد ملے گی  اور اس طرح آپ کے بہت  سے  وقت کی بچت ہوسکے گی جس کو آپ دوسرے موضوعات پر لکھنے کے لیے صرف کرسکتے ہیں۔

ایک اور بات: میں اپنے تحریری منصوبوں کا انتخاب کرنے میں 80/20 کا اطلاق مندرجہ ذیل طریقے  کے مطابق کرتا ہوں۔اس کا مطلب یہ ہے کہ میں جو مواد اور کاپی لکھتا ہوں، اس کا 80 فی صد ان چیزوں سے متعلق ہے جن کے بارے میں، میں پہلے ہی لکھ چکا ہوں۔ ان  میں متعدد منصوبوں میں اس مواد میں سے کچھ کو  دوبارہ استعمال میں لاتا  ہوں (اور ایسا  اکثر کرتا ہوں)۔ جس کی وجہ سے میری  زود نویسی  کارآمد  اور میری آمدنی زیادہ رہتی ہے۔لیکن، میرے دیگر  20 فی صد  منصوبے نئے موضوعات  سے متعلق ہوتے  ہیں جو  نسبتاً  بالکل نئے  ہوتے ہیں۔ غیر معروف موضوعات پر لکھتے وقت مجھے زیادہ وقت  صرف کرنا پڑتا ہے، کیوں کہ سیکھنے کا  پہلو  میرے لیے زیادہ  اہم  اور تیز ہوتا ہے۔ لیکن، وہ مجھے ایک مصنف اور ایک قاری کی حیثیت سے بھی   تازہ  دم اور مصروف رکھتے ہیں اور ان میں میری دل چسپی برقرار رہتی ہے۔میرے لیے، 80/20  ایک  درست  توازن ہے لیکن اس تناسب کے بارے میں کچھ بھی جادوئی نہیں ہے  اور میں آپ کو یہ  مشورہ دیتا ہوں کہ وہ تناسب منتخب کریں جو آپ کے لیے بہتر کام کرتا ہے اور قابلِ عمل ہے۔

………………..

رابرٹ ڈبلیو بلی ایک فری لانس کاپی رائٹر ہیں ۔وہ  چار عشرے  سے زیادہ تجربے کے حامل ہیں۔ میک گرا ہل  پبلشر  رابرٹ   (باب) کو "امریکا کا سب سے بڑا کاپی رائٹر" قرار دیتے ہیں۔ انھوں نے آئی بی ایم ، اے ٹی اینڈ ٹی ، فوربز اور  امریکا کے ریٹائرڈ افراد کی تنظیم  اے اے آر پی سمیت 100 سے زیادہ  اداروں  کے لیے کاپی لکھنے کا کام کیا ہے۔  باب   100 کتابوں کے مصنف ہیں۔ان میں ’’کاپی رائٹر کی ہینڈ بک‘‘ بھی شامل ہے۔اس کے  اب تک  چار ایڈیشن شائع  ہوچکے ہیں۔ ان کی ویب سائٹ کا پتا  bly.com ہے۔

پس تحریر:

"زود نویسی" کا اردو میں مطلب "تیزی سے لکھنا" یا "جلدی لکھنا" ہے۔ یہ اصطلاح اس حالت کو بیان کرتی ہے جب کوئی شخص مختصر وقت میں بہت زیادہ مواد لکھنے کی کوشش کرتا ہے۔ جب کسی  مصنف کو مخصوص مدت میں اپنا کام مکمل کرنا ہو تو اسے تیزی سے لکھنا پڑتا ہے۔اس کے علاوہ کسی  مصنف کے ذہن میں بہت سے خیالات ہوں تو وہ جلدی سے لکھنا شروع کر دیتا ہے تاکہ وہ خیالات ضائع نہ ہوں۔نیز   بعض اوقات زود نویسی مقابلوں کا حصہ ہوتی ہے، جہاں لکھنے والوں کو مختصر وقت میں بہت سا مواد تیار کرنا ہوتا ہے۔ ان حالات سے نبرد آزما ہونے کے لیے بعض لکھنے والے زود نویسی کی مشق کرتے ہیں تاکہ وہ تیزی سے اور مؤثر طریقے سے لکھنے کی صلاحیت کو بہتر بنا سکیں۔ زود نویسی ایک مفید صلاحیت ہو سکتی ہے، خاص طور پر ان حالات میں جب وقت کی پابندی ہو، لیکن یہ ضروری ہے کہ مصنف معیار کو برقرار رکھنے کے لیے  اپنے لکھے مواد میں  مناسب ترامیم اور نظرثانی بھی  کرتا رہے۔

 زُود نویسی کے نقصانات:

زودنویسی کے بالعموم  بہت سے نقصانات بھی ہوتے ہیں۔ان میں چند ایک یہ ہیں:

1۔معیار میں کمی: زود نویسی کے دوران  میں  مواد کی تفصیل، زبان کی خوب صورتی اور معیار پر کم توجہ دی جاتی ہے۔

2۔زیادہ ترمیم کی ضرورت: زود نویسی کے نتیجے میں تیار کردہ مواد میں عام طور پر زیادہ غلطیاں ہوتی ہیں، جس کی وجہ سے اس  میں  مزید ترمیم اور نظرثانی کی ضرورت ہوتی ہے۔

3۔تناؤ اور دباؤ۔زود نویسی کبھی کبھار لکھنے والے کے لیے تناؤ اور دباؤ کا باعث بن سکتی ہے، خاص طور پر اگر یہ وقت کی کمی کی وجہ سے ہو۔

1 تبصرہ:

فیچرپوسٹ

رامی عبدالرحمٰن: عالمی میڈیا کو شام میں رونما ہونے والے واقعات سے باخبر رکھنے والا فعال کردار

‏ امتیازاحمد وریاہ ‏ ‏ ‏ ‏  ‏ ‏اگر آپ   شام میں گذشتہ تیرہ سال سے جاری خانہ جنگی کی وقائع نگاری کررہے ہیں   ، وہاں  رونما ہونے والے   تشدد...

مقبول تحریریں