امتیازاحمدوریاہ
باعث
تحریر آنکہ :ختمِ نبوت کے موضوع پر یہ مضمون تعارفی اور معلوماتی نوعیت کا ہے۔اس
کو اسی تناظر میں پڑھاجائے۔ آج کل سوشل میڈیا پر ایسے مباحث چھیڑے جارہے ہیں اور
ایسے مضامین سامنے آ رہے ہیں ، جن سے اندازہ ہوتا ہے کہ لوگوں کو تو عقیدہ ختم ِنبوت کے مبادیات کا بھی علم نہیں ہے اور وہ دستورِ پاکستان اور ختمِ نبوت کے منکرین قادیانی حضرات کو اسلام ہی کا کوئی فرقہ باور کرانے کی کوشش کررہے ہیں۔ یہ
اس سلسلے کا پہلا مضمون ہے۔ ملاحظہ کیجیے:
اللہ
رب العزت نے سلسلہ نبوت کی ابتدا سیدنا
آدم علیہ السلام سے فرمائی اور اس کی
انتہاحضرت محمد عربی صلی اللہ علیہ وسلم
کی ذات اقدس پر فرمائی ۔
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم پر نبوت و رسالت کا سلسلہ ہمیشہ کے لیے ختم ہوگیا۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم اللہ تعالیٰ
کے آخری نبی ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم
کے بعد کوئی اور نبی،ظلی ، بروزی یا شرعی تشریعی کسی بھی شکل میں آنے والا نہیں اور جو کوئی بھی ایسا دعویٰ کرتا ہے، وہ جھوٹا اور کذاب ہوگا۔ ختم نبوت کا عقیدہ
ان اجماعی عقائد میں سے ہے، جو اسلام کے بنیادی اصول اور ضروریات دین میں شمار کیے جاتے ہیں، اور عہد ِنبوت سے لے کر آج تک ہر مسلمان اس پر
ایمان رکھتا آیا ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم بلا کسی تاویل و تخصیص کے خاتم
النبیّین ہیں ۔ قرآن کریم کی سو کے قریب آیات مبارکہ اور نبی اکرم صلی اللہ
علیہ وسلم کے دو سو کے قریب فرامین
(احادیث مبارکہ) سے ہمیں یہ راہ نمائی ملتی ہے کہ اُمتِ محمدیہ کی نجات ،فلاح
اور کامیابی اسی میں ہے کہ پوری امت کا یہ عقیدہ ہو کہ ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم بلا تاویل و تخصیص اللہ تعالیٰ کے آخری نبی اور
خاتم الرسل ہیں۔ اس میں کسی قسم کے شک و
شبہ کی گنجائش ہے اور نہ ہوسکتی ہے۔ اس کے
بعد بھی اگر کوئی جھوٹا مدعی نبوت ، نبوت کا دعویٰ کرے تو وہ زندیق اور مرتد اور ہے۔ مسئلہ ختم نبوت اسلام کے بنیادی عقائد میں سے
ایک ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ حضرت محمد ﷺ اللہ تعالیٰ کے آخری نبی و رسول ہیں۔ ان کے بعد کوئی پیغمبر نہیں
آئے گا۔
عقیدۂ ختم نبوت اور قرآن مجید
قرآن
کریم میں ارشاد باری تعالیٰ ہے:
"مَا
كَانَ مُحَمَّدٌ أَبَا أَحَدٍ مِنْ رِجَالِكُمْ وَلَكِنْ رَسُولَ اللَّهِ
وَخَاتَمَ النَّبِيِّينَ وَكَانَ اللَّهُ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمًا" (سورۃ
الاحزاب: 40)
ترجمہ:
’’محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) تمھارے مردوں میں سے کسی کے باپ نہیں لیکن وہ اللہ کے رسول ہیں
اور سب نبیوں پر مہر ہیں اور اللہ سب چیزوں کو جاننے والا ہے۔‘‘
اس
آیت میں اللہ تعالیٰ نے حضرت محمد ﷺ کو خاتم النبیین کہا ہے۔ یہ لفظ اس بات کی
دلیل ہے کہ نبوت کا سلسلہ ان پر ختم ہو گیا ہے۔ اس کے بعد کسی کو نبوت حاصل نہیں
ہو گی۔حضرت علامہ شبیر احمد عثمانیؒ اس آیت کی تفسیر میں لکھتے ہیں کہ’’ کسی کو
حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا بیٹا نہ جانو ہاں وہ اللہ کے رسول ہیں۔
اس حساب سے سب مسلمان ان کے روحانی بیٹے
ہیں ۔آپ ﷺ کی تشریف آوری سے نبیوں کے سلسلے پر مہر لگ گئی۔ اب کسی
کو نبوت نہیں دی جائے گی۔ بس جن کو ملنی تھی، مل چکی۔ اس لیے آپ کی نبوت کا دور سب
نبیوں کے بعد رکھا جو قیامت تک چلتا رہے گا ۔حضرت مسیح علیہ السلام بھی اخیر زمانہ
میں بحیثیت آپ کے امتی کے آئیں گے ۔خود ان کی نبوت و رسالت کا عمل اس وقت جاری نہ
ہوگا جیسے آج تمام انبیاء اپنے اپنے مقام
پر موجود ہیں مگر شش جہت میں عمل صرف نبوت محمدیہ کا جاری و ساری ہے۔ حدیث میں ہے
کہ اگر آج (نبی اکرم ﷺ کے زمانے میں ) حضرت موسیٰ علیہ السلام زمین پر زندہ ہوتے
تو ان کو بجز میرے اتباع کے چارہ نہ تھا بلکہ بعض محققین کے نزدیک تو انبیاء
سابقین اپنے اپنے عہد میں بھی خاتم الانبیاء صلی اللہ علیہ وسلم کی روحانیت عظمیٰ
ہی سے مستفید ہوتے تھے جیسے رات کو چاند اور ستارے سورج کے نور سے مستفید ہوتے ہیں
حالانکہ سورج اس وقت دکھائی نہیں دیتا اور جس طرح روشنی کے تمام مراتب عالم اسباب
میں آفتاب پر ختم ہو جاتے ہیں، اسی طرح نبوت اور رسالت کے تمام مراتب و کمالات کا
سلسلہ بھی روح محمدی صلی اللہ علیہ وسلم پر ختم ہوتا ہے۔ بدیں لحاظ کہہ سکتے ہیں
کہ آپﷺ رتبے اور زمانی ہر حیثیت سے خاتم النبیین ہیں اور جن کو نبوت ملی ہے آپ ﷺہی
کی مہر لگ کر ملی ہے۔ختم نبوت کے متعلق قرآن و حدیث، اجماع وغیرہ سے سیکڑوں دلائل جمع کر کے
بعض علمائے اثر نے مستقل کتابیں لکھی ہیں۔ مطالعہ کے بعد ذرا تردد نہیں رہتا کہ اس
عقیدہ کا منکر قطعی کافر اور ملت اسلامیہ
سے خارج ہے‘‘۔(حاشیہ تفسیر عثمانی)
مولانا
صلاح الدین یوسف مذکورہ آیت کی تفسیر میں
لکھتے ہیں کہ ’’محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک زید ہی کیا کسی بھی مرد کے
باپ نہیں ہیں کیونکہ زید رضی اللہ تعالی عنہ تو حارثہ کے بیٹے تھے اور آپ صلی اللہ
علیہ وسلم نے انھیں مُنھ بولا بیٹا بنایا ہوا تھا ۔جاہلی دستور کے مطابق انھیں زید
بن محمد کہا جاتا تھا۔ حقیقتاً وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے صلبی بیٹے نہیں تھے۔
اس لیے کہ نزول کے بعد انھیں زید بن حارثہ رضی اللہ عنہ ہی کہا جاتا تھا۔ حضرت خدیجہ رضی
اللہ تعالیٰ عنہا سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے تین بیٹے قاسم ،طاہر، طیب ہوئے اور
ایک بچہ ابراہیم ماریہ قبطیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے بطن سے ہوا لیکن یہ سب کے سب
بچپن میں ہی فوت ہو گئے۔ ان میں سے کوئی بھی عمر رجولیت کو نہیں پہنچا۔بنابریں آپ
صلی اللہ علیہ وسلم کی صلبی اولاد میں سے کوئی بھی مرد نہیں بنا کہ جس کے احباب
ہوں‘‘۔ (ابن کثیر)
خاتم مہر کو کہتے ہیں اور
مہر آخری عمل ہی کو کہا جاتا ہے۔ یعنی آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر نبوت اور رسالت کا
خاتمہ کر دیا گیا ۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد جو بھی نبوت کا دعویٰ کرے گا وہ
نبی نہیں بلکہ کذاب و دجال ہوگا ۔احادیث میں اس مضمون کو تفصیل سے بیان کیا گیا ہے
اور اس پر پوری اُمت کا اجماع اور اتفاق
ہے کہ قیامت کے قریب حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا نزول ہوگا جو صحیح اور متواتر روایات
سے ثابت ہے تو وہ نبی کی حیثیت سے نہیں آئیں گے بلکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اُمتی
بن کر آئیں گے۔ اس لیے ان کا نزول عقیدہ ختم نبوت کے منافی نہیں ہے‘‘۔(تفسیری حاشیہ سورہ احزاب)
سورۃ
المائدہ کی آیت 3 میں اللہ تعالیٰ نے دین اسلام کی تکمیل کا اعلان
کیا ہے اور ساتھ ہی یہ کہ اس نے دین اسلام
کو پسند کیا ہے۔ دین اسلام کی اکملیت اس
بات کی متقاضی ہے کہ نبوت اور اللہ کے
آخری پیغام کی بھی تکمیل ہو چکی اور اب مزید کسی نبی یا پیغام کی ضرورت باقی نہیں
رہی ہے۔اللہ نے یہ اعلان فرما ہے:الْيَوْمَ أَكْمَلْتُ لَكُمْ دِينَكُمْ
وَأَتْمَمْتُ عَلَيْكُمْ نِعْمَتِي وَرَضِيتُ لَكُمُ الْإِسْلَامَ دِينًا۔ترجمہ:
آج میں نے تمھارے لیے تمھارا دین مکمل کر دیا اور تم پر اپنی نعمت تمام کر دی اور
تمھارے لیے دین اسلام کو پسند کیا۔
عقیدۂ ختم نبوت اور احادیث نبوی ﷺ
احادیث
مبارکہ میں بھی بہت سے مواقع پر حضرت محمد ﷺ نے اپنی ختم نبوت کا اعلان کیا ہے۔
حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ:’’ میری امت میں تیس کذاب (جھوٹے) پیدا ہوں گے، ہر ایک یہی کہے گا کہ
میں نبی ہوں حالانکہ میں (محمدﷺ) خاتم النبیین ہوں اور میرے بعد کوئی نبی نہیں ہے‘‘۔
(سنن
ترمذی، کتاب الفتن، باب ما جاء لا تقوم الساعة حتیٰ يخرج كذابون،4/ 499، رقم
الحدیث: 2219)
اس
سے ثابت ہوتا ہے کہ ایک مسلمان کے لیے عقیدہ ختم نبوت
ایمان کا جزو ہے۔اس کے بغیر بندہ مسلمان نہیں رہ سکتا۔آپ ﷺ نے مختلف مواقع پر درج ذیل اقوال ارشاد فرمائے تھے:
لَا
نَبِيَّ بَعْدِي۔ترجمہ: میرے بعد کوئی نبی نہیں۔
إِنِّي
خَاتَمُ النَّبِيِّينَ لَا نَبِيَّ بَعْدِي۔ترجمہ: میں نبیوں کا خاتم ہوں۔ میرے
بعد کوئی نبی نہیں۔
أَنَا
خَاتَمُ النَّبِيِّينَ وَإِنَّ آدَمَ لَمُنْجَدِلٌ فِي طِينِهِ۔ترجمہ: میں نبیوں
کا خاتم ہوں اور آدم کی مٹی ابھی تر ہے۔
حَدَّثَنَا
أَبُو النَّضْرِ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ، رَضِيَ
اللَّهُ عَنْهُ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:
«مَا بَيْنِي وَبَيْنَ النَّبِيِّينَ إِلَّا أَنَّهُ لَمْ يَكُنْ نَبِيٌّ بَيْنِي
وَبَيْنَهُ۔( صحیح بخاری، حدیث نمبر 3448)
ترجمہ:
میرے اور دیگر انبیاء کے درمیان صرف یہ فرق ہے کہ میرے اور قیامت کے درمیان کوئی
نبی نہیں گزرے گا۔
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ
بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنْ الأَعْمَشِ، عَنْ
سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، أَنَّ
رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ’’َاَنَا خَاتَمُ
النَّبِيِّينَ، لا نَبِيَّ بَعْدِي‘‘۔(صحیح مسلم، حدیث نمبر 228)
ترجمہ:’’
میں خاتم النبیین ہوں، میرے بعد کوئی نبی نہیں ہوگا‘‘۔
حضرت
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:"مجھے
پانچ چیزیں ایسی عطا کی گئی ہیں جو کسی اور نبی کو نہیں عطا کی گئیں: مجھے تمام
انبیاء پر فضیلت دی گئی ہے، مجھے مختصر
اور جامع کلمات عطا کیے گئے ہیں، میرے لیے ساری زمین سجدہ گاہ بنا دی گئی ہے، مجھے حلال
اور حرام کا علم دیا گیا ہے، اور میرے بعد کوئی نبی نہیں ہوگا۔"
حضرت
انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:’’میں تمھارے
درمیان ایک ایسی چیز چھوڑ کر جا رہا ہوں جسے اگر تم نے تھام لیا تو تم کبھی گمراہ
نہیں ہو گے:یہ اللہ کی کتاب اور میری سنت
ہے۔"
حضرت
معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:’’اے معاذ! کیا تم
جانتے ہو کہ اللہ کی رضا کیا ہے؟" میں نے عرض کیا: اللہ اور اس کے رسول ﷺ ہی
بہتر جانتے ہیں۔ آپ ﷺ نے فرمایا: "اللہ کی رضا اس کی اطاعت میں ہے اور اس کے
رسول ﷺ کی اطاعت میں ہے اور اس کے بعد تمھارے امیر کی اطاعت میں ہے۔"
ان
اور دیگر احادیث سے یہ بات واضح ہے کہ حضرت محمد ﷺ نے اپنی ختم نبوت کو بہت واضح ،دوٹوک اور صریح الفاظ میں بیان فرمایا ہے اور اپنی امت کو بتادیا کہ میرے
بعد کوئی نبی نہیں آئے گا اور جو کوئی بھی نبوت کا دعویٰ کرے وہ جھوٹا اور مرتد ہے۔ان
احادیث مبارکہ سے یہ واضح ہوتا ہے کہ ختم نبوت ایک مسلم کا بنیادی عقیدہ ہے اور اس
کے بغیر کوئی شخص مسلمان نہیں ہو سکتا۔عقیدہ ختم نبوت سے ہمیں یہ یقین حاصل ہوتا
ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے دین کو مکمل کر دیا ہے اور اب اس میں کوئی تبدیلی نہیں ہو سکتی کیونکہ حضرت محمد ﷺ پر اللہ تعالیٰ کا آخری
کلام نازل ہوچکا اور اللہ بنی نوع انسان
کو آپ ﷺ کے ذریعے اپنا حتمی پیغام پہنچا
چکا ۔اس لیے اب ہمیں اپنی دنیوی
اور اُخروی زندگی میں نجات کے لیے صرف اور صرف رسول اللہ ﷺ کی تعلیمات پیروی کرنی چاہیے۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں