اپنی پہلی بائی لائن اسٹوری کیسے شائع کرائیں؟
کرسٹیانا بیدی،اطالوی صحافیہپیشہ
ورانہ بائی لائن کے معیار پر پورا اُترنا اکثر جان جوکھوں کا کام ہوتا ہے ، خاص
طور پر جب آپ کے پاس پورٹ فولیو یا صحافت کی صنعت میں رابطوں کی کمی ہو۔ لیکن یاد رکھیں: ہر چھپنے
والے مصنف نے کہیں نا کہیں سے تو اپنا سفر شروع کیا ہوگا - جیسے آپ اب ، کامیابی کی تلاش
میں ہیں، وہ بھی اسی طرح محو ِسفر ہوئے
ہوں گے۔
اگرچہ
نیوز رومز بعض اوقات ان صحافیوں کی حمایت کرتے ہیں جن کے ساتھ وہ پہلے کام کر چکے
ہوتے ہیں اوروہ ان پر اعتماد کرتے ہیں ، لیکن ٹائم کی
ایک ایڈیٹر اولیویا این کلیری نے،
جو صحافت میں ایک دہائی کا تجربہ رکھتی ہیں ، اس پر یہ تبصرہ کیا کہ نئے آنے والے اپنے ساتھ
مختلف طاقتیں لاسکتے ہیں۔ محنت
کش طبقے کے ساتھ
جڑی کلیری اس سکڑتی ہوئی صنعت میں
داخل ہونے کے چیلنجوں کو سمجھتی ہیں جس پر اب زیادہ آمدن والے
لوگوں کا غلبہ ہے۔
آج، وہ محنت کش طبقے کے پس منظر سے تعلق رکھنے والے اور پہلی بار لکھنے والوں پر
مزید دروازے کھولنے کے لیے پُرعزم ہیں۔ انھوں نے کہا کہ "پہلی بار لکھنے
والوں میں بہت زیادہ جوش و خروش ہوتا ہے ۔اگر ان کی اچھی طرح سے رہ نمائی و تربیت کی جائے
تو وہ ایک
شاندار اثاثہ ثابت ہوسکتے ہیں"۔
کلیری
نے مزید کہا کہ نئے ٹیلنٹ کو پروان چڑھانا بعض اوقات دقت طلب ضرور ہوتا ہے، لیکن
آخر کار یہ ہدف حاصل ہو
جاتا ہے۔ سہ ماہی پرنٹ میگزین 'دی فینس' کی
مدیرہ روئسن لانیگن
بھی اس بات سے اتفاق کرتی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ 'یہ ہمیشہ فائدہ مند ہوتا ہے کہ
کسی کو پہلے بائی لائن پر کام کرنے کے لیے دیا جائے اور پھر انھیں ایک مصنف کے
طور
پر اور اپنے کیریئر میں آگے بڑھتے ہوئے دیکھا
جائے''۔
برطانیہ اور آئرلینڈ میں زندگی کے مختلف
موضوعات پر مرکوز جریدہ '' فینس''
ان مصنفین کا عام خیرمقدم کرتا
ہے جن کے پاس کوئی سابقہ تجربہ نہیں ہوتا ۔اس
سے ظاہر ہوتا ہے کہ باضابطہ ٹریک ریکارڈ کے بغیر بھی مواقع موجود ہیں۔
تاہم،
ہر کوشش کامیاب نہیں ہوتی ہے۔ پاپ کلچر نیوز پبلی کیشن ''ولچر'' کی فیچر ایڈیٹر
میگھ رائٹ نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ "گذشتہ برسوں میں جن فری لانس مصنفین نے
میرے ساتھ کام کیا ،ان سب کو مجھ سے پاس ملے ہیں۔مجھے اچھا لگتا ہے جب کوئی نیا، متجسس لکھاری مجھے کچھ پیش کرتا ہے، میں اس کو پاس کرتی ہوں، وہ اسے اچھی طرح لیتے ہیں،
پھر وہ واپس آتے ہیں اور پچ کرتے رہتے ہیں''۔
کسی
مسودے کا مسترد کیا جانا سیکھنے کے عمل کا حصہ ہے۔ اپنے پہلے کام کو محفوظ بنانے کے
لیے، آپ کو مہارتوں کی ضرورت ہے لیکن استقامت کی بھی ضرورت ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ مدیروں
سے رابطہ کرنے کے بارے میں کچھ علم بھی
ہونا چاہیے۔ کلیری ، لانیگن ، اور رائٹ نے اشاعت کی طرف قدم بڑھانے کے بارے میں جوماہرانہ مشورے فراہم کیے ہیں،ان کی تفصیل حسبِ
ذیل ہے:
ایک وقت میں ایک موضوع پر توجہ مرکوز کریں
مختلف موضوعات پر مبنی پچوں سے بھر پور ای میل بھیجنا کوئی خوش آیند نہیں ہوسکتا کیونکہ
ای میل کا ایسا مضمون ان میں سے کسی کے لیے بھی جذبے کی کمی کی نشان دہی
کرسکتا ہے۔رائٹ نے کہا کہ "میں ایک ایسے خیال سے شروع کرنے کی سفارش کروں گی جس کے بارے میں آپ واقعی بہت پرجوش ہیں اور اس کی تکمیل کو یقینی بنانے کے لیے وقت صرف کریں گے، اس پر توجہ مرکوز کریں گے اور اس کی نوک پلک سنوار کر بہتر سے بہتر
بنائیں گے"۔ انھوں نے کہا کہ چونکہ ایڈیٹرز اکثر دباؤ میں اور ضرورت سے زیادہ کام کرتے ہیں ، لہٰذا وہ ایک وقت میں ایک تجویز کوعملی جامہ پہنانے کو ترجیح دیتے ہیں۔
اپنی پچ کو پختہ بنائیں
اپنے
آئیڈیا میں معمولی تبدیلیوں پر غور کریں اوریہ ایک بڑا فرق پیدا کرسکتی ہیں۔ لانیگن نے کہا کہ
"اپنی پچ کو ای میل میں مناسب طریقے سے پیش کریں اور آپ جس اشاعت کے لیے پیش کر رہے ہیں، اسے پہلے پڑھ لیں تاکہ آپ اپنے خیالات کو اس کے مطابق ڈھال سکیں
جس کی وہ اصل میں تلاش کر رہے ہیں''۔
انھوں
نے مشورہ دیا کہ ذاتی کہانیوں کے بجائے کسی موقتہ موضوع پر رپورٹ کی گئی کہانیوں میں
نئے زاویوں کا انتخاب کریں، کیونکہ ان سے اکثر ایڈیٹر کی توجہ حاصل کرنے کا
امکان زیادہ ہوتا ہے۔
تفصیل شامل کریں
اپنی
ای میل جامع لیکن مکمل رکھیں۔ اپنے موضوع کی وضاحت کریں ، ممکنہ انٹرویو دینے والوں
کی فہرست بنائیں ، وہ نکات جو آپ تلاش کریں گے ، اور کچھ لائنوں میں الفاظ کی گنتی
کا تخمینہ فراہم کریں۔کلیری نے لکھاریوں پر زور دیا کہ وہ ذرائع تک اپنی رسائی کے
بارے میں شفاف رہیں اور کہانی پیش کرنے اور چلانے کے لیے ایک حقیقت پسندانہ تاریخ
شامل کریں۔ مثال کے طور پر، اگر آپ کسی فلم کی سالگرہ پر مبنی مضمون پیش کر رہے
ہیں، تو آپ سالگرہ پر یا اس سے پہلے اشاعت کی تاریخ کا تصور کریں گے۔
اپنا زاویہ اور عنوان معلوم کریں
ایک
زاویے اور عنوان کو یقینی بنائیں۔ کلیری نے کہا کہ "مجھے لگتا ہے کہ اگر آپ
اپنے منصوبہ بند مضمون کو واضح سرخی نہیں
دے سکتے ہیں، تو آپ کے پاس واضح وژن نہیں ہوسکتا ہے۔رائٹ نے اس بات سے اتفاق کیا:
"اگر آپ کسی موضوع پر ایک چھوٹا مضمون بھیج رہے ہیں، تو یہ اکثر اس
بات کی علامت ہے کہ آپ کا آئیڈیا ابھی تک
مکمل طور پر پختہ نہیں ہوا ہے۔"
منفرد بننے کی ہمت کریں
رائٹ
نے ایک منفرد اور پرکشش آواز پیش کرنے کی اہمیت پر روشنی ڈالی جو توجہ حاصل کرتی
ہے۔ اس کی انھوں نے وضاحت کی کہ'' اس سے
مراد کسی چیز کو بہترین انداز میں پیش کیا
جانا ہے، خاص طور پر ایسی چیز جس سے میں واقف نہیں ہوں' جو مجھے مزید جاننے کے لیے
پرجوش کر دیتی ہے"۔
انھوں
نے غیر روایتی پچوں کو اپنانے کی حوصلہ
افزائی کی اور کہا کہ کچھ عجیب اور منفرد ہونے میں ہچکچاہٹ کا مظاہرہ نہ کریں اور یہاں تک کہ تھوڑا سا غیر متوازن ہونے
میں بھی حرج نہیں۔ انھوں نے کہا کہ'' میں کسی کے کوائف نامے کے بجائے ایک مضبوط شخصیت اور مضبوط تحریر کو زیادہ پسند کرتی ہوں "۔
روایتی میڈیا سے باہر اپنا پورٹ فولیو بنائیں
لکھاریوں کے پاس ان کے کام کا ایک پورٹ فولیو ہونا چاہیے جو وہ مدیروں کو دکھا سکتے ہیں ، لیکن اس کا مطلب صرف دوسرے جرائد
و اخبارات میں شائع ہونے والا کام نہیں
ہے۔ "مجھے نہیں لگتا کہ آپ کو پورٹ فولیو کے بغیر پچ کرنا چاہیے! ''رائٹ کے بہ قول 'پورٹ فولیو' کیسا دکھائی دیتا ہے ،اس
سے قطع نظر وہ بہت سی سمتوں میں جا سکتا
ہے۔
تینوں
خواتین ایڈیٹروں نے یہ تجاویز پیش کی ہیں: ذاتی ذوق اور تفنن طبع کے لیے لکھے گئے مضامین اور منصوبوں کو
ظاہر کرنے کے لیے اپنے بلاگ یا ویب سائٹ
پر خود شائع کرنے پر غور کریں۔ صحافت کے طالب علم یونیورسٹی کے
اخبارات اور رسالوں میں اشاعت کے مواقع تلاش کرسکتے ہیں ، یہاں تک کہ صرف کچھ فری
لانس مواد کو محفوظ کرنے کے لیے بھی۔ اگر
آپ کے پاس اسکول کی ذمہ داری ہے جس پر آپ کو خاص طور پر فخر ہے تو ، اسے شیئر کرنے
میں بھی کوئی حرج نہیں ۔نیوز لیٹر آپ کی صلاحیتوں کو ظاہر کرنے اور قارئین کا حلقہ
بنانے کا ایک اور بہترین طریقہ ہے ، جو
بڑے پلیٹ فارمز پر پچ کرتے وقت قیمتی ہوسکتا ہے۔
کمیونٹی اور ایڈیٹرز کے ساتھ رابطے میں رہیں
سوشل
میڈیا پلیٹ فارمز اور فری لانس رائٹنگ نیوز لیٹرز پر نظر رکھیں ، جیسے جورنو ریسورسز - دی اپرچونٹیز ،
جہاں ایڈیٹرز اکثر پچز کے لیے کالز کا اعلان کرتے ہیں۔
لانیگن
نے وضاحت کی کہ "بالعموم لوگوں کا فعال
طور پر خدمات حاصل کرنے والی اشاعتوں سے براہ راست
رجوع شاید زیادہ
مفید اور کارآمد ثابت ہوتا ہے بجائے اس کے کہ
لوگوں کو ایکس وائی زیڈ اشاعت کی طرف جانے کا
اشارہ کیا جائے اور وہ پھر وہاں سے
ایڈیٹروں کے ساتھ تعلقات استوار کریں۔
آراء کو قبول کریں
اپنا
مضمون پیش کرنے کے بعد ، مختلف تنقیدی
آراء کو تعمیری طور پر قبول کریں۔ لانیگن
کا کہنا تھا کہ 'میں ان مدیران کی شکر
گزار ہوں جنھوں نے مجھے اس وقت موقع دیا جب میرے پاس بہت کم یا کوئی شائع شدہ کام
نہیں تھا۔ 'لیکن میرے خیال میں میں نے ان ایڈیٹرز کے ساتھ جو غلطی کی ہے اور جس کی
وجہ سے آج پہلی بار لکھنے والوں کے ساتھ کام کرنا مشکل ہو جاتا ہے، وہ یہ ہے کہ
میں ان کی تجویز کردہ ترامیم کے بارے میں بہت پریشان اور معذرت خواہ ہوتی تھی۔یاد رکھیں، یہ ایک ایڈیٹر کا کام ہے کہ
آپ کے مضمون/تحریر کو بہتر بنائیں،اس کی نوک پلک سنواریں۔ ان کی رائے آپ کی
صلاحیتوں پر تنقید نہیں ہے، بلکہ آپ کو آگے بڑھنے میں مدد دینے کے لیے ایک قابل قدر آلہ ہے۔
انکار سے مایوس نہ ہوں
رائٹ
کا کہنا ہے کہ "ابتدا میں تحریریں
مسترد ہونے سے لوگوں کے جذبات
مجروح ہوتے ہیں۔ میں اس عمل سے گزر چکی ہوں لیکن وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اس میں کمی آئے
گی"۔ایڈیٹرز کو یہ سمجھانے میں بھی کوئی حرج نہیں کہ آپ ایک نئے صحافی ہیں
اور ان کی رائے چاہتے ہیں تاکہ آپ اس رائے کی روشنی میں مستقبل کی پچوں کو اس کے مطابق ڈھال سکیں جس کی
وہ تلاش کر رہے ہیں۔ "لیکن ہر ایڈیٹر کے پاس آپ کو یہ رائے دینے کا وقت نہیں
ہوسکتا ہے ، البتہ پوچھنے میں کوئی حرج نہیں ہے ، اور ہمیں یہ حقیقت فراموش
نہیں کرنی چاہیے کہ ہم سب ایک بار
نئے تھے۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں