meta property="og:image" content="https://khabarbay.blogspot.com/path-to-your-image.jpg/meta>. خبربے: اسرائیلی حکومت کا اسٹینوگرافر مغربی میڈیا

Empowering Through Media Literacy

اسرائیلی حکومت کا اسٹینوگرافر مغربی میڈیا

تحریر : لیلیٰ بی



اگرچہ مغربی معاشروں نے 7 اکتوبر کے بارے میں اسرائیلی پروپیگنڈے پر فوری طور پر یقین کرلیا تھا ، لیکن عرب اور غیر مغربی دنیا کی اکثریت اسرائیل کے جھوٹ کے حیرت انگیز ریکارڈ کی وجہ سے شکوک و شبہات کا شکار رہی ہے۔7 اکتوبر کے واقعات  کے کچھ ہی عرصے بعد اسرائیلی پروپیگنڈا مشین نے غزہ میں اپنی نسل کشی کی جنگ کو عملی جامہ پہنانے کے لیے اپنی رفتار تیز کردی تھی۔

اسرائیل کی پروپیگنڈا مشین دھوکا دہی کی اس سطح کے ساتھ کام کرتی ہے جس کا مقابلہ کرنے کے لیے    جھوٹ بولنے کے عادی فرضی کردار'' پینوکیو'' کو بھی جدوجہد کرنا پڑے گی۔ جھوٹی کہانیوں کے مسلسل پھیلاؤ کا مقصد  غزہ میں جاری نسل کشی کا جواز پیش کرنا ہے، یہاں تک کہ اسے "حماس قتلِ عام''بھی قرار دیا جاتا ہے۔( پینوکیو کی اہم خصوصیت یہ ہے کہ وہ جھوٹ بولنے کا رجحان رکھتا ہے اور وہ جب بھی جھوٹ بولتا ہے تو اس کی ناک لمبی ہو جاتی ہے۔)

مظالم کے بڑھتے ہوئے ثبوتوں کے باوجود، بین الاقوامی برادری ان من گھڑت کہانیوں میں الجھی ہوئی ہے، جس کی وجہ سے نسل کشی بلا روک ٹوک جاری رہتی ہے اور "مظلومیت" کی آڑ میں استثنا کا سلسلہ جاری رہتا ہے۔اسرائیلی قابض افواج کے ہاتھوں غزہ میں فلسطینی نسلوں کا قتل عام اور بے گناہ جانوں کا ضیاع حقیقت کی ایک خوفناک تصویر پیش کرتا ہے۔اسرائیلی قابض افواج بین الاقوامی قوانین کا مذاق اڑاتے  ہوئے صرف مقامی فلسطینیوں ہی کی نسلی تطہیر کی مرتکب ہورہی ہے۔

غیرمصدقہ جرائم کے الزامات

جنگ کی ابتدا میں  (من گھڑت کہانیوں کے مطابق حماس کے ہاتھوں )بچوں کے سر قلم کرنے اور جلانے، خواتین کی اجتماعی عصمت  ریزی اور دیگر غیر مصدقہ جرائم کے الزامات کو سفید فام بالادستی پسند مغربی دنیا میں بڑے پیمانے پر پھیلایا گیا  اور یادرہے کہ  مغربی دنیا پہلے ہی  نسلی طور پر کم تر فلسطینیوں کے بارے میں اسرائیل کے کسی بھی دعوے پر یقین کرنے کو تیار ہوتی ہے۔

اسرائیلی حکومت کا اسٹینوگرافر مغربی  میڈیا

مغرب کے  مرکزی دھارے کے  میڈیا ادارے  اسرائیلی حکومت کے لیے اسٹینو گرافر کے طور پر کام کرتے ہیں۔ ان مغربی مین اسٹریم میڈیا اداروں نے فوری طور پر اسرائیل کے مذکورہ  بے بنیاد دعووں کو ناقابل تردید سچائی کے طور پر رپورٹ کرنا شروع کر دیا تھا اور پھر خاموشی سے ان میں سے کئی الزامات  کو واپس لے لیا۔

اسرائیل میں 7 اکتوبر کے واقعات کے  عینی شاہدین نے گواہی دی کہ  صہیونی فورسز نے اسرائیلی شہریوں اور حماس کے جنگجوؤں کو یکساں طور پر نشانہ بنایا اور ہلاک کیا۔ اطلاعات میں یہ بھی اشارہ دیا گیا ہے کہ اسرائیل میں گھروں اور فوجی اڈوں پر اسرائیلی گولہ باری ہی سے  ہلاکتیں ہوئی تھیں، گھروں کو نذر آتش کیا گیا اور دیگر جگہوں پر تباہی ہوئی۔

اس کے باوجود اس طرح کے انکشافات مغربی میڈیا اور حکومتوں کو اسرائیل کی نسل پرستانہ من گھڑت باتوں پر عمل کرنے سے نہیں روک سکےلیکن جنوبی اقوام میں شکوک و شبہات کا "یہودی" ریاست کے خلاف کسی شعوری یا لاشعوری تعصب سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

اسرائیل کی ساکھ کا فقدان ہی وہ وجہ ہے جس کی وجہ سے زیادہ تر لوگ اس کے دعووں پر یقین نہیں کرتے ہیں۔

جھوٹ کا 'حیران کن' ریکارڈ

1948 کے بعد سے اسرائیل نے جھوٹ، خرافات اور من گھڑت باتوں کا حیرت انگیز ریکارڈ جمع کیا ہے ۔  صہیونی تحریک  اپنی پیدائش کے بعد سے یہی کچھ  کرتی چلی آئی ہے۔

گذشتہ 75 سال میں عرب اور یورپی محققین نے ان  کذب بیانیوں کو بے نقاب کرنے کے لیے بڑے پیمانے پر کام کیا۔1980 کی دہائی کے وسط سے اسرائیلی مورخین نے بھی اسرائیل کی من گھڑت باتوں کو اپنے سرکاری ریاستی ریکارڈ  اور فوجی آرکائیوز کے ذریعے بے نقاب کیا ہے۔

اسرائیل کا سب سے بڑا جھوٹ اس کی بنیاد ہے اور یہ صہیونیت کے  نسلی  تطہیرکے بڑے  جرم پر منحصر ہے۔خوش قسمتی سے آج ہم دیکھ رہے ہیں کہ مغربی میڈیا صحافتی اخلاقیات کی پاسداری کرنے لگا  ہے اور اسرائیل کے بیانیے پر سوال اٹھانا شروع کر رہا ہے۔اس نے سوال اٹھایا ہے:''آپ نے دمشق میں سفارت خانے کو مسمار کرنے کی ضرورت کیوں محسوس کی؟''

اس کا جواب یہ دیا گیا :"ہم نے کچھ بھی ہموار نہیں کیا. میں اس عمارت میں موجود لوگوں کو یقین دلاتا ہوں کہ "........"

(اس سے لگتا ہے:''تو آپ نے ایسا کیا ہے''۔ 🫤

جوزف  گوئبلز  کا  قول تھا:"پروپیگنڈے کو دانشورانہ مواد سے مالا مال ہونے کی کوئی ضرورت نہیں  ہوتی ہے"۔

نوٹ: جوزف گوئبلز کو جھوٹ کو سچ بنانے  کے فن کے بانیوں  میں شمار کیا جاتا ہے۔"پروپیگنڈا سے متعلق  اس کے سنہرے اقوال آج بھی کذابوں کے لیے مشعل راہ ہیں"۔ 

(انگریزی سے ترجمہ)

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

فیچرپوسٹ

رامی عبدالرحمٰن: عالمی میڈیا کو شام میں رونما ہونے والے واقعات سے باخبر رکھنے والا فعال کردار

‏ امتیازاحمد وریاہ ‏ ‏ ‏ ‏  ‏ ‏اگر آپ   شام میں گذشتہ تیرہ سال سے جاری خانہ جنگی کی وقائع نگاری کررہے ہیں   ، وہاں  رونما ہونے والے   تشدد...

مقبول تحریریں