امتیازاحمدوریاہ
اردو
اور تاریخ کے ادنیٰ طالب علم کی حیثیت سے عرض ہے ۔نسیم حجازی صاحب ناول نگار تھے
،مؤرخ نہیں۔ان دونوں میں بہت فرق ہوتا ہے۔مؤرخ روایت اور درایت کا پابند ہوتا
ہے جبکہ ناول نگار نہیں۔تاریخی واقعات کو صحت کے ساتھ بیان کرنا مؤرخ کی ذمے داری ہے
اور تاریخ نویسی کے فن کی روشنی میں ان پر نقد وجرح ماہر نقادوں کی ذمے داری ہے۔ناول
نگار واقعات کو من وعن بیان کرنےکا پابند نہیں ہوتا۔وہ بس واقعات کو جوڑتا، اپنی
افتاد ِطبع کے مطابق ان کی بنت کاری کرتا اور ان سے اپنی کہانی بناتا ہے۔وہ سب ہیرو
اور ہیروئن کے گرد گھومتی ہے۔ہمارے مؤرخین نے جنگوں اور خونریزی ہی کو موضوع بنایا
ہے۔ادب ،ثقافت ،علمی ،سائنسی تاریخ کہیں نظر ہی نہیں آتی۔
برصغیر
پر انگریز کے قبضے کے بعد تاریخ نویسی کے
اس رجحان کو زیادہ تقویت دی گئی۔دارالمصنفین اعظم گڑھ نے کچھ رُخ موڑا تھا
لیکن یہ ادارہ بھی وقت کی دھول میں دب گیا اور نوبت بہ ایں جا رسید اب لونڈے لپاڑیے
فلمیں، ٹی وی ڈرامے دیکھ کر اور ناول پڑھ کر ہمیں تاریخ کے اسرار ورموز سے آگاہ
کررہے ہیں۔تحقیق ان کی پیر صاحب گوگل شریف تک محدود ہے۔حالت یہ ہے کہ ایک بزرجمہر
نے حجاج بن یوسف کے ہاتھوں محمد بن قاسم کو مروا دیا تھا اور ایک نے ولید بن
عبدالملک کے ہاتھوں۔اب یہ صاحبان ہی بتاسکتے ہیں کہ انھوں نےقبروں سے نکل کر محمد بن قاسم پر
کیسے ہاتھ ڈالا تھا؟
Excellent
جواب دیںحذف کریں