meta property="og:image" content="https://khabarbay.blogspot.com/path-to-your-image.jpg/meta>. خبربے: چیٹ جی پی ٹی کی کمپنی نے مختصر وِڈیوز بنانے کے لیے مصنوعی ذہانت کی ایپ ’’سورا‘‘ متعارف کرادی

Empowering Through Media Literacy

چیٹ جی پی ٹی کی کمپنی نے مختصر وِڈیوز بنانے کے لیے مصنوعی ذہانت کی ایپ ’’سورا‘‘ متعارف کرادی


 امریکی کمپنی اوپن اے آئی اپنی  مصنوعات کو وسعت دے رہی ہے  اور اس نے اب مختصر وڈیو بنانے کے لیے  سورا کے نام  سے  نئی ایپ متعارف کرائی ہے۔اس کے بارے میں اس کا دعویٰ ہے کہ یہ  مختصر ٹیکسٹ    اشارے  کی بنیاد پر یا ساکت   تصاویرسے اعلیٰ معیار کی وڈیوز بنا سکتی ہے۔چیٹ جی پی ٹی چیٹ بَوٹ اور ڈال  ای امیج جنریٹر بنانے والی  کمپنی اوپن اے آئی نے جمعرات کو  مصنوعی ذہانت  اس ایپلی کیشن کی رونمائی کی  ہے اور  یہ مختصر  مگرحقیقت پسندانہ وڈیوز تیار کرسکتی ہے۔اوپن اے آئی کا کہنا ہے کہ سورا نامی یہ ایپلی کیشن  مختصر ٹیکسٹ کمانڈ کا استعمال کرتے ہوئے ایک منٹ تک کی اعلیٰ معیار کی وڈیوز بنا سکتی ہے۔ ایپلی کیشن کسی تصویر کو  بھی وِڈیو  میں تبدیل  کرسکتی ہے یا مختصر وِڈیو  کا دورانیہ  بڑھا سکتی ہے۔

اس کا یہ نیا ٹول ابھی تک عوامی طور پر دستیاب نہیں ہے۔ اوپن اے آئی کے اعلیٰ انتظامی افسر ( سی ای او )سام آلٹ مین نے  بتایا کہ کمپنی آزمائشی مرحلے میں "محدود تعداد میں تخلیق کاروں کو اس ٹول تک رسائی کی پیش کش کر رہی ہے"۔

انھوں نے صارفین کو "ایکس" پر وِڈیو کی تیاری کے لیے  اشارے تجویز کرنے کی دعوت بھی دی ، اور پھر فوری طور پر اسی پلیٹ فارم پر نتائج پوسٹ کیے ہیں۔ ان میں ایک پہاڑ پر پوڈ کاسٹ کرتے ہوئے دو  سنہرے کھوجیوں کی وِڈیو ز شامل تھیں اور ایک "نصف بطخ   اور نصف اژدھا  ''کی وڈیو ہے  جو غروب آفتاب کے دوران  میں پرواز کرتا ہے ۔اس  کی  پشت  پر مہم جو  کے لباس  میں ملبوس چوہے کی طرح کا جانور ہیمسٹر ہوتا ہے۔

کیا ''سورا'' فی الواقع  مصنوعی ذہانت ( اے آئی ) کے دوسرے  ٹولز (آلات) سے مختلف ہے؟سورا مارکیٹ میں پہلی ٹیکسٹ ٹو وِڈیو  اے آئی ایپلی کیشن نہیں ۔ گوگل، میٹا اور اسٹارٹ اپ رن وے ایم ایل ان کمپنیوں میں شامل ہیں جو پہلے ہی اسی طرح کی ٹیکنالوجی کو متعارف کراچکی ہیں اور اس کا مظاہرہ کرچکی ہیں   لیکن اوپن اے آئی کی جانب سے دکھائی جانے والی اعلیٰ معیار کی وِڈیو ز نے مبصرین کو حیران کردیا جبکہ  انھوں نے اس کے اخلاقی اور سماجی مضمرات کے بارے میں  اپنے خدشات کا بھی اظہار کیا ہے۔

<blockquote class="twitter-tweet"><p lang="en" dir="ltr">Prompt: “Several giant wooly mammoths approach treading through a snowy meadow, their long wooly fur lightly blows in the wind as they walk, snow covered trees and dramatic snow capped mountains in the distance, mid afternoon light with wispy clouds and a sun high in the distance… <a href="https://t.co/Um5CWI18nS">pic.twitter.com/Um5CWI18nS</a></p>&mdash; OpenAI (@OpenAI) <a href="https://twitter.com/OpenAI/status/1758192960116785459?ref_src=twsrc%5Etfw">February 15, 2024</a></blockquote> <script async src="https://platform.twitter.com/widgets.js" charset="utf-8"></script>

 مائیکروسافٹ کی حمایت یافتہ کمپنی نے یہ  انکشاف نہیں کیا ہے کہ ''سورا'' کو تربیت دینے کے لیے کون سے امیج اور وِڈیو  ذرائع استعمال کیے گئے تھے۔  واضح رہے کہ اوپن اے آئی پر نیویارک ٹائمز اور کچھ مصنفین نے چیٹ جی پی ٹی کو تربیت دینے کے لیے کاپی رائٹ کے حامل مواد  کا استعمال کرنے پر مقدمہ دائر کررکھاہے۔

آزمائشی جانچ کا مرحلہ

سان فرانسسکو میں قائم اوپن اے آئی نے خبردار کیا ہے کہ "موجودہ ماڈل میں کمزوریاں ہیں" جیسے بائیں اور دائیں کو الجھن میں ڈالنا یا وِڈیو  کی لمبائی کے دوران بصری تسلسل برقرار رکھنے میں ناکامی۔اوپن اے آئی نے کہا کہ "ہم دنیا بھر کے پالیسی سازوں، اساتذہ اور فنکاروں کو ان کے خدشات کو سمجھنے اور اس نئی ٹیکنالوجی کے مثبت استعمال کے معاملات کی نشان دہی کرنے کے لیے شامل کریں گے''۔

کمپنی نے مزید کہا کہ تحفظ کو بنیادی  اہمیت حاصل ہوگی ، اور سورا کو مخالفانہ  جانچ  کا سامنا کرنا پڑے گا ، جسے ریڈ ٹیمنگ کے نام سے جانا جاتا ہے۔اس میں  صارفین پلیٹ فارم کو ناکام بنانے ، نامناسب مواد تیار کرنے یا  گھوسٹ بن کر گڑ بڑ کرہونے کی کوشش کرتے ہیں۔ 

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

فیچرپوسٹ

رامی عبدالرحمٰن: عالمی میڈیا کو شام میں رونما ہونے والے واقعات سے باخبر رکھنے والا فعال کردار

‏ امتیازاحمد وریاہ ‏ ‏ ‏ ‏  ‏ ‏اگر آپ   شام میں گذشتہ تیرہ سال سے جاری خانہ جنگی کی وقائع نگاری کررہے ہیں   ، وہاں  رونما ہونے والے   تشدد...

مقبول تحریریں